Posts

مدد تو کرتے ہو تصویر کھینچ لیتے ہو

Image
  مدد تو کرتے ہو تصویر کھینچ لیتے ہو ۔۔۔   موسم سرما کی آمد آمد ہے جس میں راتیں لمبی اور دن کا دورانیہ مختصر ہو جاتا ہے، گرمی کی بہ نسبت کھانے پینے کا نظام بھی تبدیل ہو جاتا ہے، نیند کا تو کیا پوچھنا اس میں مزید مٹھاس پیدا ہو جاتی ہے، گرم کپڑے زیب تن کرنے کا بھی اپنا ایک منفرد انداز ہوتا ہے، انگیٹھیوں کے پاس بیٹھ کر مونگ پھلی کا ذائقہ اور پھر قصہ ایران توران کا الگ دور چلتا ہے، یہ سب کچھ ہوتا ہے اور ہم خوب لطف اندوز ہوتے ہیں اور تحدیث نعمت کے طور پر ہونا بھی چاہئے جس میں کوئی مضائقہ نہیں، لیکن ایک پہلو جو ہم بھول جاتے ہیں وہ یہ کہ ہمارے آس پاس نہ جانے کتنے ایسے لوگ ہوں گے جن کے لئے موسم سرما کی لمبی راتیں بہت بڑی آزمائش لیکر آتی ہیں، سرد ہواؤں کے جھونکے نہ صرف یہ کہ انہیں سونے نہیں دیتے بلکہ ان کے وجود کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں وہ چاہ کر بھی سو نہیں سکتے، لطف تو بہت دور کی بات ہے کلفتیں انہیں ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہوتی ہیں ایسے میں ہمارے لئے واجب بلکہ فرض ہے کہ ایسے ضرورت مندوں تک پہونچ کر ان کی مدد کریں اور خدمت خلق کے اس فریضہ کو بحسن خوبی انجام دیں ورنہ قیامت کے دن ہم سے اس کے بارے میں

مسجد کو مسجد نہ کہیں تو کیا کہیں ؟

Image
 مسجد کو مسجد نہ کہیں تو کیا کہیں ؟ زین العابدین ندوی سنت کبیر نگر ۔یوپی  بھارت کی ہزاروں سال پر محیط ایک طویل ترین تاریخ ہے، جو مختلف تہذیبوں اور متعدد مذاہب کا گہوارہ رہا ہے، دنیا کے بیشتر حصوں سے مختلف قوموں نے یہاں کا رخ کیا اور اسے اپنا وطن بنایا، گویا یہ زمانہ قدیم سے ہی ایک گلشن رہا ہے جہاں قسمہا قسم کے گلوں سے یہاں کی سرزمین معطر ہوتی رہی ہے، لیکن پچھلے سو سال سے آہستہ آہستہ اس کی بو قلمونی اور نیرنگی گلشن کو ختم کرنے کی منصوبہ بند کوشش کی جاتی رہی ہے جس کا نتیجہ آپ نے دیکھا ہوگا کہ مسلسل ایک مذہب کو ماننے والے اشخاص کو چن چن کر نشانہ بنایا جا رہا ہے، ان کے تشخصات تک کو مٹانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ، لباس اور رکھ رکھاؤ دیکھ کر ان پر آتنکی جان لیوا حملے کئے جا رہے ہیں، عبادت گاہیں خواہ وہ کسی مذہب کی ہوں یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہاں سے جڑے لوگ ملک و ملت کے خیر خواہ اور سماج و معاشرہ کے اصلاح پسند لوگ ہوں گے انہیں دہشت گرد بتا کر مساجد پر حملہ کیا جا رہا ہے اور آئے دن مساجد کو مندر بتا کر جبرا اسے مسمار کیا جا رہا ہے، یہ وہ باتیں ہیں جسے سمجھانے کے لئے کسی حوالہ کی ضرورت نہیں ب

پھر یہ تعجب کیوں ؟؟؟

Image
 پھر یہ تعجب کیوں ہے ؟؟؟ پچھلے دنوں منی پور میں انسانیت جس طرح شرمسار ہوئی یہ کوئی پہلی واردات نہیں بلکہ آزادی ہند کے پہلے سے ہی اس کے منصوبے تیار ہونے لگے تھے جس کا اظہار آزادی کے بعد مختلف مواقع پر ہوتا رہا ہے، پچھلے نو سالوں سے جس کی شرح خوب خوب اضافہ ہوا جس میں تعجب اور حیرانی کی کوئی بات نہیں، یہ تو ہونا ہی تھا چونکہ اعلانیہ طور پر مختلف طریقوں سے عملا اور قولا اس کا بارہا اظہار ہوتا رہا ہے، ہم دیکھتے ہیں کہ جیسے ہی کوئی ایسا واقعہ سانحہ پیش آتا  مذمتی قرارداد پیش کی جاتی ہیں، لیٹر پیڈ جاری کیا جاتا ہے  اور بیان بازی ہوتی ہے پھر اگلے سانحہ کے رونما ہونے تک سرد خانے میں چلے جاتے ہیں ۔۔۔جو ہو رہا ہے یہ تو ہونا ہی تھا چونکہ انہوں نے اپنے منشور میں اس کو شامل کیا ہے اور اپنے روڈ میپ پر عمل پیرا ہیں ، سوال یہ ہے کہ ان کے مقابلہ کے لئے ہم نے کیا کیا ؟ ہر سانحہ پر تعجب کا اظہار کیا ، غیر جمہوری عمل قرار دیا ، بیان بازیاں کیں ، کریڈٹ کے لئے اپنے ہی بھائیوں کی پگڑیاں اچھالیں ،منظر عام پر بنے رہنے کیلئے خود شریعت کو پامال کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔۔۔دل پر ہاتھ رکھ کر بتاؤ اس کے علاؤ

گر ملک کا بھلا چاہو ۔۔۔۔تو کرو۔۔۔

Image
 گر ملک کا بھلا چاہو ۔۔۔۔تو کرو۔۔۔۔ تحریر/ زین العابدین ندوی            سنت کبیر نگر۔۔۔یوپی  آج کے اس ڈیجیٹل دور میں تقریباً چیزیں بآسانی انتہائی برق رفتاری سے مہیا کر دی جاتی ہیں خواہ وہ کوئی مادی سامان ہو یا پھر اسکریننگ خبروں کی شکل میں اقتدار و حکومت کی حمایت میں بجایا جانے والا ڈمرو ہو ۔۔۔لیکن پس پردہ کچھ باتیں پھر بھی رہ ہی جاتی ہیں جن کا سامنے آنا انتہائی ضروری ہوتا ہے، جس پر لب کشائی کرنے یا قلم اٹھانے کی ہمت بہت کم لوگ ہی کرتے ہیں، چونکہ اس کا نتیجہ اور ماحصل عوام کے سامنے ہے جہاں عدالت کو بزبان حال بے وزن اور غیر ضروری سمجھ کر  گولیوں سے فیصلے کردئیے جاتے ہیں اور پھر خوف وہراس کا ایک ماحول بنا کر سیاسی کھیل کا بازار گرم کیا جاتا ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے گویا سیاستدان بننے کے لئے criminal ہونا ضروری ہے جس کے بغیر سیاسی کھیل میں شامل ہونا ممکن ہی نہیں، شاید یہی وجہ ہے کہ ایک بڑی تعداد ہے ایسے ممبران پارلیمنٹ کی جن پر سنگین جرائم کی دفعات لگی ہوئی ہیں اور پھر تعجب ہے کہ ایسے مشکوک اور جرم ملوث افراد ملک میں ترقی کی بات کرتے ہیں، سنگین واردات میں ناک تک  ڈوبے ہوئے لوگوں کے صلاح وفل

اپنوں کی بیگانگی کا افسوسناک انداز

Image
 بسم الله الرحمن الرحیم اپنوں کی بیگانگی کا افسوسناک انداز  زین العابدین ندوی  سنت کبیر نگر ۔ یوپی  تاریخی مشاہد ہ یہی بتاتا ہے بلکہ سنت اللہ فی الارض بھی یہی ہے کہ جو شخص یا اس سے بڑھ کر جوا قوام پنے مقدر کا فیصلہ کرنے کی صلاحیتیں نہیں رکھتیں ان کا نام و نشان اس طرح مٹا دیا جاتا ہے جس کے آثار و نشانات بھی بمشکل دکھائی پڑتے ہیں، یہاں عزت و حمیت اور سر بلندی کے ساتھ جینے کے لئے اپنے جاگتے رہنے کا ثبوت دینا پڑتا ہے بصورت دیگر بوریا بستر لپیٹ دیا جاتا ہے اور اب تک یہی ہوتا آیا ہے ، یہ اللہ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں دین اسلام کی بدولت نا اہلی کے با وجود بھی مکمل نیست و نابود ہونے سے بچائے رکھا، اس کے بعد بھی ہمارا رویہ ایسا ہے کہ بس خدا کی پناہ ۔۔۔۔ اللہ نے ہمیں دین اسلام سے مربوط کیا جو ہر خیر اور بھلائی کو اپنے دامن میں لئے ہوئے ہے جس میں کسی کمی کا شائبہ تک نہیں یہ اور بات ہے کہ ہم اپنے عمل سے اس کا نمونہ پیش کرنے میں ناکام ہیں جس کا انجام بھی ہماری نظروں کے سامنے ہے، لیکن اس کو تسلیم کئے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے کہ ہزار کمیوں کوتاہیوں کے باوجود ہم مسلمان ہیں، ہماری اس نسبت اسل

ہندو راشٹر بنانے کا خفیہ منصوبہ ۔۔۔۔۔

Image
 ہندو راشٹر بنانے کا خفیہ منصوبہ ۔۔۔۔۔ زین العابدین ندوی سنت کبیر نگر ۔یوپی  اس وقت گھر کے برآمدے میں بیٹھا ہوا یہ سوچ رہا ہوں کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہے کہ الیکشن کے قریب آتے ہی ایک ایسا ماحول بنانے کی کوشش کی جاتی ہے جس سے لوگوں کے ذہنوں کو ڈائیورٹ کیا جا سکے اور اصل سوال سامنے آنے سے رہ جائے، جس کے نتیجہ میں ناکامیوں پر ایک دبیز چادر پڑ جائے، بدعنوانی، بے ایمانی، نا اہلی اور باشندگان وطن کے ساتھ اعلانیہ ظلم وستم کو اسکرین سے ہٹا دیا جائے ۔۔۔اس کا جواب آپ جانتے ہوں گے پھر بھی میں مختصراً کچھ عرض کرتا چلوں کہ جو لوگ محض بھاری بھرکم وعدوں کے ذریعہ ملک کو نشان عظمت بنانا چاہتے ہیں انہوں نے اپنی نااہلی اور کھلی بدعنوانی کے سبب ملک کو نشان عبرت بنا دیا ۔۔۔جو آج بھری سبھاوں میں دوسروں پر لٹیرے ہونے کا الزام لگا کر حکومت کرنا چاہتے ہیں بلکہ کر رہے ہیں سچی بات یہ ہے کہ یہ خود ان کے بنائے ہوئے اثاثوں کو نیلام کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور انہیں کی بخشی ہوئے آثار پر دادعیش دے رہے ہیں ۔۔۔تاریخ کا انصاف پسندی سے جائزہ لینے والا اس کے علاؤہ کچھ نہیں کہہ سکتا شرط یہ ہے کہ تاریخ کا غیر جانبدار مطالعہ ہو ک

کانگریس کے ہمنوا کہاں ہیں ۔۔۔؟؟؟

Image
کانگریس کے ہمنوا کہاں ہیں ۔۔۔؟؟ الیکشن کے دن قریب آتے ہی نامناسب سیاسی پینترے دکھائی دینے لگے جو کوئی نئی بات نہیں، الیکشن سے پہلے یہ ہوتا ہی رہتا ہے لیکن اس بار آپ نے دیکھا ہوگا حزب مخالف پارٹیوں نے برسر اقتدار جماعت کے خلاف ایک اتحادی پلیٹ فارم بنانے کی کوشش کی جو در حقیقت عوام  کو دھوکے میں ڈالے رکھنے کا ایک بہانہ ہے ورنہ سچائی یہ ہے کہ ملک سے بہی خواہی کے جذبے سے ہر ایک عاری ہیں، اندرون خانہ یہ سب ایک ہی دسترخوان کے خوشہ چین ہیں ،اس موقع پر ایک بات پر آپ نے غور کیا ہوگا کہ ان اتحادی پارٹیوں میں اگر کسی کو شامل نہیں کیا گیا تو مجلس اتحاد المسلمین اور بدر الدین اجمل آسام کی پارٹی AIUDF ہے ، ان کو شامل نہ کرنا کہیں نہ کہیں کانگریس کے اندرون خانہ منصوبوں کو واضح کرتا ہے، جہاں تک معاملہ کانگریس کا ہے تو یہ بات علی الاعلان کہی جا سکتی ہے کہ آج جن کڑوے پھلوں کا ذائقہ ہندوستانیوں کو بالخصوص مسلمانوں کو چکھنا پڑ رہا ہے وہ کانگریس کے ہاتھوں لگایا گیا تھا اور ایک زمانہ تک جس کو سیراب کیا جاتا رہا آخرکار نتائج کے دن آہی گئے تو اس میں بلبلانے کی کیا ضرورت ہے ،لیکن افسوس یہ ہے مگرمچھ کے ان آنسوؤ